EN हिंदी
چل نکلو | شیح شیری
chal niklo

نظم

چل نکلو

عادل منصوری

;

راہ نہ دیکھو سورج کی
کل میں نے اپنے ہاتھوں سے

اس کی لاش جلائی ہے
صبح نہ ہوگی اور نہ اجالا پھیلے گا

رات ہمیشہ رات رہے گی
رات کی تاریکی کو غنیمت جان کے نکلو چل نکلو

اپنے شکستہ خواب کے ٹکڑے
ساتھ میں لے کر چل نکلو

راہ نہ دیکھو سورج کی