EN हिंदी
بجھ گئے نیل گگن | شیح شیری
bujh gae nil-gagan

نظم

بجھ گئے نیل گگن

ندا فاضلی

;

اب کہیں کوئی نہیں
جل گئے سارے فرشتوں کے بدن

بجھ گئے نیل گگن
ٹوٹتا چاند بکھرتا سورج

کوئی نیکی نہ بدی
اب کہیں کوئی نہیں

آگ کے شعلے بڑھے
آسمانوں کا خدا

ڈر کے زمیں پر اترا
چار چھ گام چلا ٹوٹ گیا

آدمی اپنی ہی دیواروں سے پتھر لے کر
پھر گپھاؤں کی طرف لوٹ گیا

اب کہیں کوئی نہیں