EN हिंदी
بدھ | شیح شیری
budh

نظم

بدھ

عادل منصوری

;

پائپ کے گہرے لمبے کش کھینچتا
وہ اپنی برہنگی کے احساس کو

دھویں کی شکل میں
خلا میں تحلیل ہوتے دیکھ کر

مسکرانے کی کوشش کرتا تھا
اس کی ناف کے آس پاس

چپکے ہوئے
شکستہ اندھیرے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے

مینڈک کی آنکھوں میں
مرے ہوئے خوابوں کی سیلن میں

ڈوب رہے تھے
وہ

مجھ کو
''گوتم'' کے نام سے یاد کیا جائے

ایسا
دیواروں پر رینگتی

چیونٹیوں سے
بار بار کہہ رہا تھا