EN हिंदी
بھروسہ | شیح شیری
bharosa

نظم

بھروسہ

قتیل شفائی

;

ایک پتنگا
تنہا تنہا!

شام ڈھلے اس فکر میں تھا
یہ تنہائی کیسے کٹے گی؟

رات ہوئی
اور شمع جلی

مغموم پتنگا جھوم اٹھا
ہنستے ہنستے رات کٹے گی

صبح ہوئی
اور سب نے دیکھا

راکھ پتنگے کی اڑ اڑ کر
شمع کو ہر سو ڈھونڈ رہی تھی