EN हिंदी
بھگوان کرشن کے چرنوں میں شردھا کے پھول چڑھانے کو | شیح شیری
bhagwan kirshn ke charnon mein shardha ke phul chaDhane ko

نظم

بھگوان کرشن کے چرنوں میں شردھا کے پھول چڑھانے کو

آفتاب رئیس پانی پتی

;

اک پریم پجاری آیا ہے چرنوں میں دھیان لگانے کو
بھگوان تمہاری مورت پر شردھا کے پھول چڑھانے کو

وہ پریم کا طوفاں دل میں اٹھا کہ ضبط کا یارا ہی نہ رہا
آنکھوں میں اشک امنڈ آئے پریمی کا حال بتانے کو

تم نند کو نین کے تارے ہو تم دین دکھی کے سہارے ہو
تم ننگے پیروں ڈھانے ہو بھگتوں کا مان بڑھانے کو

آنکھوں سے خون ٹپکتا ہے سینہ پر خنجر چلتا ہے
من موہن جلد خبر لینا دینوں کی جان بچانے کو

فرقت میں تمہاری قلب کے ٹکڑے آنکھوں سے بہہ جاتے ہیں
اے کرشن مراری آؤ بھی راتوں کو دھیر بندھانے کو

پھر سانولی چھب دکھلا دو ذرا پھر پریم کا رنگ جما دو ذرا
گوکل میں شیام نکل آؤ مرلی کی ٹیر سنانے کو

اپدیش دھرم کا دے کر پھر بلوان بنا دو بھگتوں کو
اے موہن جلد زباں کھولو گیتا کے راز بتانے کو