EN हिंदी
بے تعلقی | شیح شیری
be-talluqi

نظم

بے تعلقی

اختر الایمان

;

شام ہوتی ہے سحر ہوتی ہے یہ وقت رواں
جو کبھی سنگ گراں بن کے مرے سر پہ گرا

راہ میں آیا کبھی میری ہمالہ بن کر
جو کبھی عقدہ بنا ایسا کہ حل ہی نہ ہوا

اشک بن کر مری آنکھوں سے کبھی ٹپکا ہے
جو کبھی خون جگر بن کے مژہ پر آیا

آج بے واسطہ یوں گزرا چلا جاتا ہے
جیسے میں کشمکش زیست میں شامل ہی نہیں!