EN हिंदी
بدن سے پوری آنکھ ہے میری | شیح شیری
badan se puri aankh hai meri

نظم

بدن سے پوری آنکھ ہے میری

سارا شگفتہ

;

جاؤ جانماز سے اپنی پسند کی دعا اٹھا لو
ہر رنگ کی دعا میں مانگ چکی

باغباں دل کا بیج تیرے پاس بھی نہ ہوگا
دیکھ دھوئیں میں آگ کیسے لگتی ہے

میرے پیرہن کی تپش مٹی کیسے جلاتی ہے
بدن سے پوری آنکھ ہے میری

نگاہ جوتنے کی ضرورت ہی کیا پڑی ہے
میری بارشوں کے تین رنگ ہیں

ٹوٹی کمان پہ ایک نشان خطا کا پڑا ہے
ہم چاہیں تو سورج ہماری روٹی پکائے

اور ہم سورج کو تندور کریں
فیصلہ چکا دیا خطا اپنی بھول گئے

نذر کرنے آئے تھے چٹکی بھر آنکھ
آنکھ تیری گلیوں میں تو بازار ہیں

زمین آنکھ چھوڑ کر سمندر میں سو رہی
جنگل تو صرف تلاش ہے

گھر تو کائنات کے پچھواڑے ہی رہ گیا
شکار کمان میں پھنس پھنس کر مرا

تم کیسے شکاری
آنکھیں تیوروں سے جل رہی ہیں

جسم زندگی کی ملازمت میں ہے
تنہائی کشکول ہے

ہم نے آنکھوں سے شمشیر کھینچی
اور رخصت کی تصویر بنائی

رات گود میں سلائی
اور چاند کا جوتا بنوایا

ہم نے راہ میں اپنے پیروں کو جنا