EN हिंदी
اپنی ہم زاد کے لیے | شیح شیری
apni ham-zad ke liye

نظم

اپنی ہم زاد کے لیے

ثروت زہرا

;

یہ مرے رو بہ رو کون ہے؟
جسم و جاں چیتھڑے کرنے والی مری جاں

تو مری کون ہے؟؟؟
تیری آہیں مری تیری چیخیں مری

تیرے زخموں کی آہٹ مرے جسم پر
درد سہہ کے مجھے زندگی دینے والی مری جاں

تو مری کون ہے؟
جبر تجھ کو ملے خوف اس کوکھ میں

ہجر تو نے پئے زہر اس سوچ میں
ریسماں باندھ کر پنکھڑی دینے والی مری جاں

تو مری کون ہے؟؟؟
تو سحر کی وہ بانکی ادا جس کو دن کھا گیا

وہ مرے دل کی اجڑی دعا جس کو دل ڈھا گیا
رات دن سرد لمحوں کے تیزاب میں گلنے والی مری جاں

تو مری کون ہے؟؟
تو پگھلتی رہی

آگ اس دل میں جلتی رہی
حرف ڈھلتے رہے شام ہاتھوں کو ملتی رہی

رقص کر کے مجھے آبلے دینے والی مری جاں
تو مری کون ہے؟؟؟