EN हिंदी
اب کے برس | شیح شیری
ab ke baras

نظم

اب کے برس

شہریار

;

ہوا کا تعاقب کبھی چاند کی چاندنی کو پکڑنے کی خواہش
کبھی صبح کے ہونٹ چھونے کی حسرت

کبھی رات کی زلف کو گوندھنے کی تمنا
کبھی جسم کے قہر کی مدح خوانی

کبھی روح کی بے کسی کی کہانی
کبھی جاگنے کی ہوس کو جگانا

کبھی نیند کے بند دروازے کو کھٹکھٹانا
کبھی صرف آنکھیں ہی آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں ہے

کبھی کان ہیں ہاتھ ہیں اور زباں ہے
کبھی صرف لب ہیں

دلوں کے دھڑکنے کے انداز
اب کے برس کچھ عجب ہیں