EN हिंदी
ضد ہے انہیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے | شیح شیری
zid hai unhen pura mera arman na karenge

غزل

ضد ہے انہیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے

اکبر الہ آبادی

;

ضد ہے انہیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے
منہ سے جو نہیں نکلی ہے اب ہاں نہ کریں گے

کیوں زلف کا بوسہ مجھے لینے نہیں دیتے
کہتے ہیں کہ واللہ پریشاں نہ کریں گے

ہے ذہن میں اک بات تمہارے متعلق
خلوت میں جو پوچھو گے تو پنہاں نہ کریں گے

واعظ تو بناتے ہیں مسلمان کو کافر
افسوس یہ کافر کو مسلماں نہ کریں گے

کیوں شکر گزاری کا مجھے شوق ہے اتنا
سنتا ہوں وہ مجھ پر کوئی احساں نہ کریں گے

دیوانہ نہ سمجھے ہمیں وہ سمجھے شرابی
اب چاک کبھی جیب و گریباں نہ کریں گے

وہ جانتے ہیں غیر مرے گھر میں ہے مہماں
آئیں گے تو مجھ پر کوئی احساں نہ کریں گے