EN हिंदी
یوں سجا چاند کہ جھلکا ترے انداز کا رنگ | شیح شیری
yun saja chand ki jhalka tere andaz ka rang

غزل

یوں سجا چاند کہ جھلکا ترے انداز کا رنگ

فیض احمد فیض

;

یوں سجا چاند کہ جھلکا ترے انداز کا رنگ
یوں فضا مہکی کہ بدلا مرے ہم راز کا رنگ

سایۂ چشم میں حیراں رخ روشن کا جمال
سرخیٔ لب میں پریشاں تری آواز کا رنگ

بے پیے ہوں کہ اگر لطف کرو آخر شب
شیشۂ مے میں ڈھلے صبح کے آغاز کا رنگ

چنگ و نے رنگ پہ تھے اپنے لہو کے دم سے
دل نے لے بدلی تو مدھم ہوا ہر ساز کا رنگ

اک سخن اور کہ پھر رنگ تکلم تیرا
حرف سادہ کو عنایت کرے اعجاز کا رنگ