EN हिंदी
وہ خوش لباس بھی خوش دل بھی خوش ادا بھی ہے | شیح شیری
wo KHush-libas bhi KHush-dil bhi KHush-ada bhi hai

غزل

وہ خوش لباس بھی خوش دل بھی خوش ادا بھی ہے

ندا فاضلی

;

وہ خوش لباس بھی خوش دل بھی خوش ادا بھی ہے
مگر وہ ایک ہے کیوں اس سے یہ گلہ بھی ہے

ہمیشہ مندر و مسجد میں وہ نہیں رہتا
سنا ہے بچوں میں چھپ کر وہ کھیلتا بھی ہے

نہ جانے ایک میں اس جیسے اور کتنے ہیں
وہ جتنا پاس ہے اتنا ہی وہ جدا بھی ہے

وہی امیر جو روزی رساں ہے عالم کا
فقیر بن کے کبھی بھیک مانگتا بھی ہے

اکیلا ہوتا تو کچھ اور فیصلہ ہوتا
مری شکست میں شامل مری دعا بھی ہے