EN हिंदी
وہ کہتے ہیں کہ ہم کو اس کے مرنے پر تعجب ہے | شیح شیری
wo kahte hain ki hum ko uske marne par tajjub hai

غزل

وہ کہتے ہیں کہ ہم کو اس کے مرنے پر تعجب ہے

ذوالفقار علی بخاری

;

وہ کہتے ہیں کہ ہم کو اس کے مرنے پر تعجب ہے
میں کہتا ہوں کہ میں زندہ رہا کیوں کر تعجب ہے

مرا افسانۂ عشق ایک عالم ہے تحیر کا
مجھے کہہ کر تعجب ہے انہیں سن کر تعجب ہے

مری دو چار امیدیں بر آئی تھیں جوانی میں
مرے اللہ اتنی بات پر محشر تعجب ہے

ہمیں ہیں عشق کو جو شغل بیکاری سمجھتے ہیں
ہماری ہی سمجھ پر پڑ گئے پتھر تعجب ہے

وفاداری ہوئی ہے اس طرح مفقود دنیا سے
کہ خود مجھ کو یہاں تک کر گزرنے پر تعجب ہے

مرے احباب کو حیرت ہے میں نے آج کیوں پی لی
نہیں کیوں آج تک پی تھی مجھے اس پر تعجب ہے

بخاریؔ تم جواں ہو اور جوانی ایک نشہ ہے
تمہاری داستان غم مجھے سن کر تعجب ہے