EN हिंदी
وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ | شیح شیری
wo kab aaen KHuda jaane sitaro tum to so jao

غزل

وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ

قابل اجمیری

;

وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ
ہوئے ہیں ہم تو دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ

کہاں تک مجھ سے ہمدردی کہاں تک میری غم خواری
ہزاروں غم ہیں انجانے ستارو تم تو سو جاؤ

گزر جائے گی غم کی رات امیدو تو جاگ اٹھو
سنبھل جائیں گے دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ

ہمیں روداد ہستی رات بھر میں ختم کرنی ہے
نہ چھیڑو اور افسانے ستارو تم تو سو جاؤ

ہمارے دیدۂ بے خواب کو تسکین کیا دو گے
ہمیں لوٹا ہے دنیا نے ستارو تم تو سو جاؤ

اسے قابلؔ کی چشم نم سے دیرینہ تعلق ہے
شب غم تم کو کیا جانے ستارو تم تو سو جاؤ