EN हिंदी
وعدے کی جو ساعت دم کشتن ہے ہمارا | شیح شیری
wade ki jo saat dam-e-kushtan hai hamara

غزل

وعدے کی جو ساعت دم کشتن ہے ہمارا

مومن خاں مومن

;

وعدے کی جو ساعت دم کشتن ہے ہمارا
جو دوست ہمارا ہے سو دشمن ہے ہمارا

یہ کاہ ربا سے بھی ہیں کم اے کشش دل
مذکور کچھ ایسا پس چلمن ہے ہمارا

افسوس موئے شمع شب وصل کی مانند
جو قہقہہ شادی ہے سو شیون ہے ہمارا

مہتاب کا کیا رنگ کیا دود فغاں نے
احوال شب تار سے روشن ہے ہمارا

دیتا نہیں اس ضعف پہ بھی جوش جنوں چین
ہر ریگ رواں دشت میں توسن ہے ہمارا

تفریح نہ کیونکر ہو ہوا آ نہیں سکتی
گویا در و دیوار نشیمن ہے ہمارا

گر پاس ہے لوگوں کا تو آ جا کہ قلق سے
ہے لاش کہیں اور کہیں مدفن ہے ہمارا

جذب دل اسے کھینچ کے لائے تو کہاں لائے
جو غیر کا گھر ہے وہی مسکن ہے ہمارا

بت خانے سے کعبے کو چلے رشک کے مارے
مومنؔ خضر راہ برہمن ہے ہمارا