EN हिंदी
وعدہ اس ماہرو کے آنے کا | شیح شیری
wada us mah-ru ke aane ka

غزل

وعدہ اس ماہرو کے آنے کا

اختر شیرانی

;

وعدہ اس ماہرو کے آنے کا
یہ نصیبہ سیاہ خانے کا

کہہ رہی ہے نگاہ دز دیدہ
رخ بدلنے کو ہے زمانے کا

ذرے ذرے میں بے حجاب ہیں وہ
جن کو دعوی ہے منہ چھپانے کا

حاصل عمر ہے شباب مگر
اک یہی وقت ہے گنوانے کا

چاندنی خامشی اور آخر شب
آ کہ ہے وقت دل لگانے کا

ہے قیامت ترے شباب کا رنگ
رنگ بدلے گا پھر زمانے کا

تیری آنکھوں کی ہو نہ ہو تقصیر
نام رسوا شراب خانے کا

رہ گئے بن کے ہم سراپا غم
یہ نتیجہ ہے دل لگانے کا

جس کا ہر لفظ ہے سراپا غم
میں ہوں عنوان اس فسانے کا

اس کی بدلی ہوئی نظر توبہ
یوں بدلتا ہے رخ زمانے کا

دیکھتے ہیں ہمیں وہ چھپ چھپ کر
پردہ رہ جائے منہ چھپانے کا

کر دیا خوگر ستم اخترؔ
ہم پہ احسان ہے زمانے کا