EN हिंदी
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا | شیح شیری
uske chehre ki chamak ke samne sada laga

غزل

اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا

افتخار نسیم

;

اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

جس گھڑی آیا پلٹ کر اک مرا بچھڑا ہوا
عام سے کپڑوں میں تھا وہ پھر بھی شہزادہ لگا

ہر گھڑی تیار ہے دل جان دینے کے لیے
اس نے پوچھا بھی نہیں یہ پھر بھی آمادہ لگا

کارواں ہے یا سراب زندگی ہے کیا ہے یہ
ایک منزل کا نشاں اک اور ہی جادہ لگا

روشنی ایسی عجب تھی رنگ بھومی کی نسیمؔ
ہو گئے کردار مدغم کرشن بھی رادھا لگا