EN हिंदी
تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے | شیح شیری
tujhe kaun jaanta tha meri dosti se pahle

غزل

تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے

کیف بھوپالی

;

تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے
ترا حسن کچھ نہیں تھا مری شاعری سے پہلے

ادھر آ رقیب میرے میں تجھے گلے لگا لوں
مرا عشق بے مزا تھا تری دشمنی سے پہلے

کئی انقلاب آئے کئی خوش خرام گزرے
نہ اٹھی مگر قیامت تری کم سنی سے پہلے

مری صبح کے ستارے تجھے ڈھونڈتی ہیں آنکھیں
کہیں رات ڈس نہ جائے تری روشنی سے پہلے