EN हिंदी
تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں | شیح شیری
tujhse bichhDun to teri zat ka hissa ho jaun

غزل

تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں

احمد کمال پروازی

;

تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں
جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں

تم مرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن
میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں

میں تری قید کو تسلیم تو کرتا ہوں مگر
یہ مرے بس میں نہیں ہے کہ پرندہ ہو جاؤں

آدمی بن کے بھٹکنے میں مزا آتا ہے
میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ فرشتہ ہو جاؤں

وہ تو اندر کی اداسی نے بچایا ورنہ
ان کی مرضی تو یہی تھی کہ شگفتہ ہو جاؤں