EN हिंदी
سخن مشتاق ہے عالم ہمارا | شیح شیری
suKHan mushtaq hai aalam hamara

غزل

سخن مشتاق ہے عالم ہمارا

میر تقی میر

;

سخن مشتاق ہے عالم ہمارا
بہت عالم کرے گا غم ہمارا

پڑھیں گے شعر رو رو لوگ بیٹھے
رہے گا دیر تک ماتم ہمارا

نہیں ہے مرجع آدم اگر خاک
کدھر جاتا ہے قد خم ہمارا

زمین و آسماں زیر و زبر ہے
نہیں کم حشر سے اودھم ہمارا

کسو کے بال درہم دیکھتے میرؔ
ہوا ہے کام دل برہم ہمارا