EN हिंदी
شفق کی راکھ میں جل بجھ گیا ستارۂ شام (ردیف .. ے) | شیح شیری
shafaq ki rakh mein jal bujh gaya sitara-e-sham

غزل

شفق کی راکھ میں جل بجھ گیا ستارۂ شام (ردیف .. ے)

فیض احمد فیض

;

شفق کی راکھ میں جل بجھ گیا ستارۂ شام
شب فراق کے گیسو فضا میں لہرائے

کوئی پکارو کہ اک عمر ہونے آئی ہے
فلک کو قافلۂ روز و شام ٹھہرائے

یہ ضد ہے یاد حریفان بادہ پیما کی
کہ شب کو چاند نہ نکلے نہ دن کو ابر آئے

صبا نے پھر در زنداں پہ آ کے دی دستک
سحر قریب ہے دل سے کہو نہ گھبرائے