EN हिंदी
شام سے آج سانس بھاری ہے | شیح شیری
sham se aaj sans bhaari hai

غزل

شام سے آج سانس بھاری ہے

گلزار

;

شام سے آج سانس بھاری ہے
بے قراری سی بے قراری ہے

آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے
آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے

رات کو دے دو چاندنی کی ردا
دن کی چادر ابھی اتاری ہے

شاخ پر کوئی قہقہہ تو کھلے
کیسی چپ سی چمن میں طاری ہے

کل کا ہر واقعہ تمہارا تھا
آج کی داستاں ہماری ہے