EN हिंदी
سارا دن بے کار بیٹھے شام کو گھر آ گئے | شیح شیری
sara din be-kar baiThe sham ko ghar aa gae

غزل

سارا دن بے کار بیٹھے شام کو گھر آ گئے

علی اکبر عباس

;

سارا دن بے کار بیٹھے شام کو گھر آ گئے
خواب میں چلنے لگے دیوار سے ٹکرا گئے

میں بھری سڑکوں پہ بھی بے چاپ چلنے لگ گیا
گھر میں سوئے لوگ میرے ذہن پر یوں چھا گئے

میرا بیٹا میرے دشمن کی ہی تصویریں بنائے
میرے ابا اس کی کاپی دیکھ کر گھبرا گئے

جب بھی سورج ڈوبتے دیکھا میں خوش ہونے لگا
پر کئی منحوس چمگادڑ مجھے لرزا گئے

آسماں کی سمت دیکھا بادلوں کے واسطے
دیکھتے ہی دیکھتے چیلوں کے دل منڈلا گئے