EN हिंदी
رہ شوق سے اب ہٹا چاہتا ہوں | شیح شیری
rah-e-shauq se ab haTa chahta hun

غزل

رہ شوق سے اب ہٹا چاہتا ہوں

اسرار الحق مجاز

;

رہ شوق سے اب ہٹا چاہتا ہوں
کشش حسن کی دیکھنا چاہتا ہوں

کوئی دل سا درد آشنا چاہتا ہوں
رہ عشق میں رہنما چاہتا ہوں

تجھی سے تجھے چھیننا چاہتا ہوں
یہ کیا چاہتا ہوں یہ کیا چاہتا ہوں

خطاؤں پہ جو مجھ کو مائل کرے پھر
سزا اور ایسی سزا چاہتا ہوں

وہ مخمور نظریں وہ مدہوش آنکھیں
خراب محبت ہوا چاہتا ہوں

وہ آنکھیں جھکیں وہ کوئی مسکرایا
پیام محبت سنا چاہتا ہوں

تجھے ڈھونڈھتا ہوں تری جستجو ہے
مزا ہے کہ خود گم ہوا چاہتا ہوں

یہ موجوں کی بے تابیاں کون دیکھے
میں ساحل سے اب لوٹنا چاہتا ہوں

کہاں کا کرم اور کیسی عنایت
مجازؔ اب جفا ہی جفا چاہتا ہوں