EN हिंदी
راس آنے لگی تھی تنہائی | شیح شیری
ras aane lagi thi tanhai

غزل

راس آنے لگی تھی تنہائی

ذوالفقار علی بخاری

;

راس آنے لگی تھی تنہائی
یاد محبوب تو کہاں آئی

پھر اٹھاتا ہوں منت طفلاں
پھر ہے سودائے ننگ رسوائی

پھر وہی کاروبار راز و نیاز
پھر وہی شوق خلوت آرائی

پھر وہی آستاں ہے اور میں ہوں
پھر وہی سر ہے اور جبیں سائی

پھر وہی صبح اور عزم سفر
پھر وہی شام اور تنہائی

دیکھ کر تجھ کو دیکھتا ہی رہا
ایک دیدار کا تمنائی

تیری خدمت میں نذر ہے یہ غزل
اے سراپا غزل کی رعنائی