EN हिंदी
پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا | شیح شیری
puchh lete wo bas mizaj mera

غزل

پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا

فہمی بدایونی

;

پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا
کتنا آسان تھا علاج مرا

چارہ گر کی نظر بتاتی ہے
حال اچھا نہیں ہے آج مرا

میں تو رہتا ہوں دشت میں مصروف
قیس کرتا ہے کام کاج مرا

کوئی کاسہ مدد کو بھیج اللہ
میرے بس میں نہیں ہے تاج مرا

میں محبت کی بادشاہت ہوں
مجھ پہ چلتا نہیں ہے راج مرا