EN हिंदी
ندی نے دھوپ سے کیا کہہ دیا روانی میں | شیح شیری
nadi ne dhup se kya kah diya rawani mein

غزل

ندی نے دھوپ سے کیا کہہ دیا روانی میں

راحتؔ اندوری

;

ندی نے دھوپ سے کیا کہہ دیا روانی میں
اجالے پاؤں پٹکنے لگے ہیں پانی میں

یہ کوئی اور ہی کردار ہے تمہاری طرح
تمہارا ذکر نہیں ہے مری کہانی میں

اب اتنی ساری شبوں کا حساب کون رکھے
بڑے ثواب کمائے گئے جوانی میں

چمکتا رہتا ہے سورج مکھی میں کوئی اور
مہک رہا ہے کوئی اور رات رانی میں

یہ موج موج نئی ہلچلیں سی کیسی ہیں
یہ کس نے پاؤں اتارے اداس پانی میں

میں سوچتا ہوں کوئی اور کاروبار کروں
کتاب کون خریدے گا اس گرانی میں