EN हिंदी
نہ جب کوئی شریک ذات ہوگا | شیح شیری
na jab koi sharik-e-zat hoga

غزل

نہ جب کوئی شریک ذات ہوگا

اختر ہوشیارپوری

;

نہ جب کوئی شریک ذات ہوگا
مرا ہم زاد میرے ساتھ ہوگا

گھروں کے بند دروازوں میں روشن
وہی اک زخم احساسات ہوگا

نہ یوں دہلیز تک آؤ کہ باہر
گلی میں فتنۂ ذرات ہوگا

کریدے جاؤ یوں ہی راکھ دل کی
کہیں تو شعلۂ جذبات ہوگا

دریچے یوں تو کھل سکتے نہیں تھے
ہواؤں میں کسی کا ہات ہوگا

کتابوں میں ملیں گے شعر میرے
مرا غم رونق صفحات ہوگا

یہی دن میں ڈھلے گی رات اخترؔ
یہی دن کا اجالا رات ہوگا