EN हिंदी
نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی (ردیف .. ا) | شیح شیری
na ab raqib na naseh na gham-gusar koi

غزل

نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی (ردیف .. ا)

فیض احمد فیض

;

نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا

جدا تھے ہم تو میسر تھیں قربتیں کتنی
بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا

پہنچ کے در پہ ترے کتنے معتبر ٹھہرے
اگرچہ رہ میں ہوئیں جگ ہنسائیاں کیا کیا

ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا

ستم پہ خوش کبھی لطف و کرم سے رنجیدہ
سکھائیں تم نے ہمیں کج ادائیاں کیا کیا