EN हिंदी
مہلت نہ ملی خواب کی تعبیر اٹھاتے | شیح شیری
mohlat na mili KHwab ki tabir uThate

غزل

مہلت نہ ملی خواب کی تعبیر اٹھاتے

سلیم کوثر

;

مہلت نہ ملی خواب کی تعبیر اٹھاتے
ہم مارے گئے ٹوٹے ہوئے تیر اٹھاتے

مامور تھیں سورج کی گواہی پہ ہوائیں
پھر سائے کہاں دھوپ کی جاگیر اٹھاتے

تجھ تک بھی پہنچنے کے لیے وقت نہیں تھا
کب دولت دنیا ترے رہگیر اٹھاتے

بس ایک ہی خواہش سر مقتل ہمیں یاد آئی
زنداں سے نکلتے ہوئے زنجیر اٹھاتے

اس وقت بھی ہاتھوں نے قلم کو نہیں چھوڑا
جب ان پہ ضروری تھا کہ شمشیر اٹھاتے

ہم لوگ سلیمؔ اصل سے کٹ کر نہیں جیتے
کیا سوچ کے آخر کوئی تصویر اٹھاتے