EN हिंदी
مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں | شیح شیری
meri sham-e-gham ko wo bahla rahe hain

غزل

مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں

اختر شیرانی

;

مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں
لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں

ٹھہر جا ذرا اور اے درد فرقت
ہمارے تصور میں وہ آ رہے ہیں

غم عاقبت ہے نہ فکر زمانہ
پئے جا رہے ہیں جئے جا رہے ہیں

نہیں شکوۂ تشنگی مے کشوں کو
وہ آنکھوں سے مے خانے برسا رہے ہیں

وہ رشک بہار آنے والا ہے اخترؔ
کنول حسرتوں کے کھلے جا رہے ہیں