EN हिंदी
آہ کے تیں دل حیران و خفا کو سونپا | شیح شیری
aah ke tin dil hairan-o-KHafa ko saunpa

غزل

آہ کے تیں دل حیران و خفا کو سونپا

میر تقی میر

;

آہ کے تیں دل حیران و خفا کو سونپا
میں نے یہ غنچۂ تصویر صبا کو سونپا

تیرے کوچے میں مری خاک بھی پامال ہوئی
تھا وہ بے درد مجھے جن نے وفا کو سونپا

اب تو جاتا ہی ہے کعبے کو تو بت خانے سے
جلد پھر پہنچیو اے میرؔ خدا کو سونپا