EN हिंदी
من بیراگی تن انوراگی قدم قدم دشواری ہے | شیح شیری
man bai-ragi tan anuragi qadam qadam dushwari hai

غزل

من بیراگی تن انوراگی قدم قدم دشواری ہے

ندا فاضلی

;

من بیراگی تن انوراگی قدم قدم دشواری ہے
جیون جینا سہل نہ جانو بہت بڑی فن کاری ہے

اوروں جیسے ہو کر بھی ہم با عزت ہیں بستی میں
کچھ لوگوں کا سیدھا پن ہے کچھ اپنی عیاری ہے

جب جب موسم جھوما ہم نے کپڑے پھاڑے شور کیا
ہر موسم شائستہ رہنا کوری دنیا داری ہے

عیب نہیں ہے اس میں کوئی لال پری نہ پھول کلی
یہ مت پوچھو وہ اچھا ہے یا اچھی ناداری ہے

جو چہرہ دیکھا وہ توڑا نگر نگر ویران کیے
پہلے اوروں سے نا خوش تھے اب خود سے بے زاری ہے