EN हिंदी
میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا | شیح شیری
main zindagi ka sath nibhata chala gaya

غزل

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی

;

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا

بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا

جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا
جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا

غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا