لے محبت کی ہے آہنگ سخن ساز کا ہے
ہر نئی نسل سے رشتہ مری آواز کا ہے
آسماں اپنی حدیں کھول رہا ہے مجھ پر
تو کبھی دیکھ جو عالم مری پرواز کا ہے
یہ جو اب جا کے خلش ہونے لگی ہے دل میں
ایسا لگتا ہے کوئی زخم یہ آغاز کا ہے
غزل
لے محبت کی ہے آہنگ سخن ساز کا ہے
سلیم کوثر