EN हिंदी
لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں | شیح شیری
la pila saqi sharab-e-arghawani phir kahan

غزل

لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں

اختر شیرانی

;

لا پلا ساقی شراب ارغوانی پھر کہاں
زندگانی پھر کہاں ناداں جوانی پھر کہاں

دو گھڑی مل بیٹھنے کو بھی غنیمت جانئے
عمر فانی ہی سہی یہ عمر فانی پھر کہاں

آ کہ ہم بھی اک ترانہ جھوم کر گاتے چلیں
اس چمن کے طائروں کی ہم زبانی پھر کہاں

ہے زمانہ عشق سلمیٰ میں گنوا دے زندگی
یہ زمانہ پھر کہاں یہ زندگانی پھر کہاں

ایک ہی بستی میں ہیں آساں ہے ملنا آ ملو
کیا خبر لے جائے دور آسمانی پھر کہاں

فصل گل جانے کو ہے دور خزاں آنے کو ہے
یہ چمن یہ بلبلیں یہ نغمہ خوانی پھر کہاں

پھول چن جی کھول کر عیش و طرب کے پھول چن
موسم گل پھر کہاں فصل جوانی پھر کہاں

آخری رات آ گئی جی بھر کے مل لیں آج تو
تم سے ملنے دے گا دور آسمانی پھر کہاں

آج آئے ہو تو سنتے جاؤ یہ تازہ غزل
ورنہ اخترؔ پھر کہاں یہ شعر خوانی پھر کہاں