EN हिंदी
کتنی بے ساختہ خطا ہوں میں | شیح شیری
kitni be-saKHta KHata hun main

غزل

کتنی بے ساختہ خطا ہوں میں

عبد الحمید عدم

;

کتنی بے ساختہ خطا ہوں میں
آپ کی رغبت و رضا ہوں میں

میں نے جب ساز چھیڑنا چاہا
خامشی چیخ اٹھی صدا ہوں میں

حشر کی صبح تک تو جاگوں گا
رات کا آخری دیا ہوں میں

آپ نے مجھ کو خوب پہچانا
واقعی سخت بے وفا ہوں میں

میں نے سمجھا تھا میں محبت ہوں
میں نے سمجھا تھا مدعا ہوں میں

کاش مجھ کو کوئی بتائے عدمؔ
کس پری وش کی بد دعا ہوں میں