EN हिंदी
کسی کے خواب کو احساس سے باندھا ہوا ہے | شیح شیری
kisi ke KHwab ko ehsas se bandha hua hai

غزل

کسی کے خواب کو احساس سے باندھا ہوا ہے

خالد کرار

;

کسی کے خواب کو احساس سے باندھا ہوا ہے
بہت پختہ بہت ہی پاس سے باندھا ہوا ہے

ہمارے تخت کو مشروط کر رکھا ہے اس نے
ہمارے تاج کو بن باس سے باندھا ہوا ہے

سیاہی عمر بھر میرے تعاقب میں رہے گی
کہ میں نے جسم کو قرطاس سے باندھا ہوا ہے

مرے اثبات کی چابی کو اپنے پاس رکھ کر
مرے انکار کو احساس سے باندھا ہوا ہے

ہمارے بعد ان آبادیوں کی خیر کیجو
سمندر ہم نے اپنی پیاس سے باندھا ہوا ہے

سجا رکھی ہے اس نے اپنی خاطر ایک مسند
مرے آفاق کو انفاس سے باندھا ہوا ہے

عجب پہرے مرے افکار پر رکھے ہیں خالدؔ
عجب کھٹکا مرے احساس سے باندھا ہوا ہے