EN हिंदी
کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے | شیح شیری
kis ko malum hai kya hoga nazar se pahle

غزل

کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے

احمد ہمیش

;

کس کو معلوم ہے کیا ہوگا نظر سے پہلے
ہوگا کوئی بھی جہاں ذات بشر سے پہلے

کون اس راز سے ہے ماورا کیا جانتے ہو
کون موجود صدف میں تھا گہر سے پہلے

راحت وصل ہے کیا رات کا آرام ہے کیا
گویا جاگ اٹھتے ہیں ہم لوگ سحر سے پہلے