EN हिंदी
خود سے ملنا ملانا بھول گئے | شیح شیری
KHud se milna milana bhul gae

غزل

خود سے ملنا ملانا بھول گئے

انجم لدھیانوی

;

خود سے ملنا ملانا بھول گئے
لوگ اپنا ٹھکانا بھول گئے

رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں
خوشبوئیں آزمانا بھول گئے

تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس
آئنے جگمگانا بھول گئے

جانے کس حال میں ہیں کیسے ہیں
ہم جنہیں یاد آنا بھول گئے

پار اتر تو گئے سبھی لیکن
ساحلوں پر خزانہ بھول گئے

دوستی بندگی وفا و خلوص
ہم یہ شمعیں جلانا بھول گئے