EN हिंदी
خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں | شیح شیری
KHak hum munh pe male aae hain

غزل

خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں

ذکاء الدین شایاں

;

خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں
چاند کو چھو کے چلے آئے ہیں

شعلہ شعلہ یہ چٹانوں کے بدن
آبشاروں میں ڈھلے آئے ہیں

کسی منظر پہ نہیں کھلتی آنکھ
کس کی پلکوں کے تلے آئے ہیں

چاندنی سے کہو بازو کھولے
اس کی خوشبو کے جلے آئے ہیں

شوخ کرنوں نے پکارا ہے ہمیں
دن ہمارے بھی بھلے آئے ہیں

وہی تعبیر وہی اک چہرہ
خواب کیا رات ڈھلے آئے ہیں