EN हिंदी
کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے | شیح شیری
kab tak rahun main KHauf-zada apne aap se

غزل

کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے

حمایت علی شاعرؔ

;

کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے
اک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے

جس کی مجھے تلاش تھی وہ تو مجھی میں تھا
کیوں آج تک میں دور رہا اپنے آپ سے

دنیا نے تجھ کو میرا مخاطب سمجھ لیا
محو سخن تھا میں تو سدا اپنے آپ سے

تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے

لوٹ آ درون دل سے پکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے