جنبش کاکل محبوب سے دن ڈھلتا ہے
ہائے کس خوبئ اسلوب سے دن ڈھلتا ہے
پھینک کلفت زدہ سورج پہ بھی چھینٹے اس کے
جس مئے دل کش و مرغوب سے دن ڈھلتا ہے
کوشش بندۂ دانا نہیں کامل ہوتی
صحبت بندۂ مجذوب سے دن ڈھلتا ہے
مہر کے ولولۂ راست سے پو پھٹتی ہے
مہر کے جذبۂ مقلوب سے دن ڈھلتا ہے
ساقیا ایک عدمؔ کو بھی پھریری اس کی
جس کھنکتے ہوئے مشروب سے دن ڈھلتا ہے
غزل
جنبش کاکل محبوب سے دن ڈھلتا ہے
عبد الحمید عدم