EN हिंदी
جو یہ ہر سو فلک منظر کھڑے ہیں | شیح شیری
jo ye har-su falak manzar khaDe hain

غزل

جو یہ ہر سو فلک منظر کھڑے ہیں

راحتؔ اندوری

;

جو یہ ہر سو فلک منظر کھڑے ہیں
نہ جانے کس کے پیروں پر کھڑے ہیں

تلا ہے دھوپ برسانے پہ سورج
شجر بھی چھتریاں لے کر کھڑے ہیں

انہیں ناموں سے میں پہچانتا ہوں
مرے دشمن مرے اندر کھڑے ہیں

کسی دن چاند نکلا تھا یہاں سے
اجالے آج تک چھت پر کھڑے ہیں

اجالا سا ہے کچھ کمرے کے اندر
زمین و آسماں باہر کھڑے ہیں