EN हिंदी
جس وقت بھی موزوں سی کوئی بات ہوئی ہے | شیح شیری
jis waqt bhi mauzun si koi baat hui hai

غزل

جس وقت بھی موزوں سی کوئی بات ہوئی ہے

عبد الحمید عدم

;

جس وقت بھی موزوں سی کوئی بات ہوئی ہے
ماحول سے نغمات کی برسات ہوئی ہے

مے خانے میں ہے شب کے گزرنے کا یہ عالم
محسوس یہ ہوتا ہے ابھی رات ہوئی ہے

ہے عرصۂ محشر بھی کوئی کنج گلستاں!
دیکھو تو کہاں ان سے ملاقات ہوئی ہے

یہ دیکھ کہ کس حال میں ہم زندہ ہیں اب تک
مت پوچھ کہ کیسے بسر اوقات ہوئی ہے

امکاں نکل آئے ہیں عدمؔ صلح کے کچھ کچھ
کل شب غم ہستی سے مری بات ہوئی ہے