EN हिंदी
جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے | شیح شیری
jald aaen jinhen sine se lagana hai mujhe

غزل

جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے

وپل کمار

;

جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے
پھر بدن اور کہیں کام میں لانا ہے مجھے

عشق پاؤں سے لپٹتا ہے تو رک جاتا ہوں
ورنہ تم ہو تو تمہیں چھوڑ کے جانا ہے مجھے

میرے ہاتھوں کو خدا رکھے ترے جسم کی خیر
مسئلہ یہ ہے تجھے ہاتھ لگانا ہے مجھے

دل کو دھڑکا سا لگا رہتا ہے وہ جان نہ لے
اور پھر جبر تو یہ ہے کہ بتانا ہے مجھے

مانگ لیتا ہوں ترے غم سے ذرا سرداری
ایک دنیا ہے جسے دل سے اٹھانا ہے مجھے