EN हिंदी
جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے | شیح شیری
jahan-e-arzu aawaz hi aawaz hota hai

غزل

جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے

قابل اجمیری

;

جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے
بڑی مشکل سے احساس شکست ساز ہوتا ہے

ہمیں کیا آپ انجام محبت سے ڈراتے ہیں
ہمارے خون سے ہر دور کا آغاز ہوتا ہے

قفس ہے دام ہے بھڑکی ہوئی ہے آتش گل بھی
اسی ماحول میں اندازۂ پرواز ہوتا ہے

پگھل جاتی ہیں زنجیریں سلگ اٹھتی ہیں دیواریں
لب خاموش میں وہ شعلۂ آواز ہوتا ہے

محبت کی حقیقت کھل گئی چاک گریباں سے
جنوں بھی ایک منزل میں زمانہ ساز ہوتا ہے

ہمیں پر منحصر ہے رونق بزم جہاں قابلؔ
کوئی نغمہ ہو اپنا ہی رہین ساز ہوتا ہے