EN हिंदी
جبر شہی کا صرف بغاوت علاج ہے | شیح شیری
jabr-e-shahi ka sirf baghawat ilaj hai

غزل

جبر شہی کا صرف بغاوت علاج ہے

حسن نعیم

;

جبر شہی کا صرف بغاوت علاج ہے
اپنا ازل سے ایک حسینی مزاج ہے

آگے تو زہر عشق میں سب زہر تھے گھلے
اب شاعری کی جان رگ احتجاج ہے

عالی نظر کے شعر پہ تیکھے مباحثے
بے نور عالموں کا مرض لا علاج ہے

ہر آن ہیں دماغ میں افکار شب نواز
اس غم کی سلطنت میں بس اک دل سراج ہے

کیا دی ہے لب کشائی کی قیمت اسے بھی دیکھ
اس دفتر نوا میں سبھی اندراج ہے

اس سوندھی مٹیوں نے دیا رنگ و ذائقہ
ہیروں سے بڑھ کے آب میں ملکی اناج ہے

اقبالؔ کی نوا سے مشرف ہے گو نعیمؔ
اردو کے سر پہ میرؔ کی غزلوں کا تاج ہے