EN हिंदी
جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے | شیح شیری
jab bhi ye dil udas hota hai

غزل

جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے

گلزار

;

جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے
جانے کون آس پاس ہوتا ہے

آنکھیں پہچانتی ہیں آنکھوں کو
درد چہرہ شناس ہوتا ہے

گو برستی نہیں سدا آنکھیں
ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے

چھال پیڑوں کی سخت ہے لیکن
نیچے ناخن کے ماس ہوتا ہے

زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے

ڈس ہی لیتا ہے سب کو عشق کبھی
سانپ موقع شناس ہوتا ہے

صرف اتنا کرم کیا کیجے
آپ کو جتنا راس ہوتا ہے