EN हिंदी
ان شوخ حسینوں کی ادا اور ہی کچھ ہے | شیح شیری
in shoKH hasinon ki ada aur hi kuchh hai

غزل

ان شوخ حسینوں کی ادا اور ہی کچھ ہے

ابو الکلام آزاد

;

ان شوخ حسینوں کی ادا اور ہی کچھ ہے
اور ان کی اداؤں میں مزا اور ہی کچھ ہے

یہ دل ہے مگر دل میں بسا اور ہی کچھ ہے
دل آئینہ ہے جلوہ نما اور ہی کچھ ہے

ہم آپ کی محفل میں نہ آنے کو نہ آتے
کچھ اور ہی سمجھے تھے ہوا اور ہی کچھ ہے

بے خود بھی ہیں ہشیار بھی ہیں دیکھنے والے
ان مست نگاہوں کی ادا اور ہی کچھ ہے

آزادؔ ہوں اور گیسوئے پیچاں میں گرفتار
کہہ دو مجھے کیا تم نے سنا اور ہی کچھ ہے